Please Share Your Feedback In This Section.....











 

القابات امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف

 

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

 











القابات امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف
القابات امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف































مقدمہ:

 

تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ جتنی بھی بزرگ شخصیت گزری ہیں ان کے اسماءگرامی کے ساتھ ساتھ ان کے کچھ القاب بھی تھے جو ان کے مقام اور عظمت کو بیان کرتے تھے کیونکہ کثرت اسماءوالقاب کثرت اوصاف پر دلالت کرتے ہیں جیسے اگر کوئی لکڑی کا کام جانتا ہوتو اس کونجاراورلوہے کے کام کرنےوالےکولوہار،اورجو شخص علم فقہ جانتا ہو تو اس کو فقیہ کہتے ہیں،جو فلسفہ جانتا ہو اس کو فلسفی ،جوعلم حکمت جانتا ہواس کو حکیم،علم طب جاننے والے کو طبیب اور علم حساب جاننے والے کو محاسب کہتے ہیں۔

 

اور اگر کوئی شخص ان میں اکثر علوم کو جانتا ہوتو اس کو کئی اوصاف سے پکارا جائے گا مثلا ایک  شخص کتابت،شاعری،علم حکمت،علم طبیب سب کوجانتاہوں تو اس کو کاتب،شاعر،حکیم اور طبیب  کہیں گئے۔اور یہی وجہ ہے کہ ذات جامع جمیع صفات کمالیہ حق سبحانہ تعالی ہزاروں ناموں سے موصوف ومتصف ہے۔حالانکہ خداوندمتعال ذات مجردمطلق اور بسیط محض ہے۔مگر خداوندمتعال کوبلحاظ خالقیت و رازقیت خالق ا ور رازق کہلاتاہے،بلحاظ علم و حکمت علیم وحکیم،اور چونکہ ہر چیز کو دیکھتااور ہر چیز کی آواز کوسنتاہےسمیع اوربصیر کہلاتاہے،اور لطف اور رحمت کی وجہ سے کریم،رحیم،رحمن،لطیف اور دوسرے بہت سے ناموں سے یاد کیاجاتاہے ۔اسی طرح اس کے مظہر کامل وآئینہ صفات کاملہ جناب محمد مصطفی کے بہت سے اسماءاور لقب پائے جاتے ہیں۔اور اسی طرح مہدی آخر زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ  الشریف جو وارث اوصاف محمد مصطفی ہیں۔اس  لیے ان کے اسماء و القابات بھی بالحاظ کثرت اوصاف بہت ہی زیادہ ہیں۔اور ہمارے آئمہ معصومین علیھم السلام نے امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ  الشریف کے بہت سارے القابات بیان فرمائے ہیں ان القابات کے ذریعہ سے ہمیں امام عج کے بعض اوصاف اور خصوصات کا علم ہوسکتا ہے۔پس اسی وجہ سے ہم بھی اسی مقالہ میں امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ  الشریف کے القابات کو ذکر کرتے ہیں تاکہ ان مقدس القاب  کی معرفت حاصل کر سکیں ۔

اب  ہم امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ  الشریف کے القاب کو حروف تہجی کی ترتیب سے نقل کرتے ہیں .

1:اصل

امام زمانہ ؑ کے القاب میں سے ایک لقب‘‘ اصل’’ ہے .اصل  کا لغت میں معنی:الاصل:ما یقابل  الوصف و الفرع :اصل وہ ہے جو وصف کے مقابلے میں یا اصل کی فرع ہو .حضرت بقیۃ اللہ کو اصل اس لیے کہتے ہیں کیونکہ ہر علم ٬ہرخیر٬ ہربرکت ٬اور ہر فیض آپ ؑ ہی ہیں. خدا کی کوئی  بھی نعمت  آپ کے وسیلہ کے بغیر  کسی تک نہیں پہنچتی.دنیا اور آخرت میں  انسانوں کی  مدد کےلیےصرف  یہی اصل ہیں پس خدا کی کائنات میں یہ خدا کی طرف سے اصل ہیں اور  باقی مخلوق فرع ہے .

2:احمد

شیخ صدوق کمال الدین میں امیرالمومنین حضرت  علی ؑ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ امام زمان ؑ کے ناموں میں سے ایک نام احمد ہے .اور فرمایا : میرے امام بیٹوں میں سے جو آخری بیٹا ہو گا اس کے دو نام ہوں گئے ایک نام ظاہری اور ایک نام مخفی .اس کا مخفی نام احمد ہو گا .

اسی طرح رسول خدا صلی علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :کہ میرا بیٹا مہدی رکن اور مقام کے درمیان  قیام کرے گا وہاں پر لوگ اس کی بیعت کریں گے اور اس کے ناموں میں سے ایک نام احمد ہو گا .

3:بقیۃ اللہ

امام زمانہ ؑ کے القاب میں سے ایک لقب‘‘ بقیۃاللہ ’’بھی ہے روایات میں  ہے کہ امام زمانہ  ؑجس وقت ظہور کریں گے اس وقت آپ دیوار کعبہ کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑے ہوں گے تو آپ ؑ کے گرد 313 اصحاب کا مجمع ہو گا . سب سے پہلے آپ اس آیت کی تلاوت کریں گے ‘‘بقیۃاللہ خیرلکم ان کنتم مومنین ’’اگر تم صاحب ایمان ہو تو تمھارے لیے خیر اور بھلائی بقیہ اللہ میں ہے جسے خدا نے اس دن کے لیے بچا کر رکھا ہے . 

عمران بن واہر روایت نقل کرتا ہے : ایک شخص امام جعفرصادق ؑ کے پاس آیا اور عرض کی. اے میرے مولا :کیا حضرت  قائم   ؑکو  امیرالمومنین کہہ کر سلام کر سکتے ہیں؟امام صادق ؑ نے فرمایا:نہیں .اللہ تبارک وتعالی نے یہ نام صرف حضرت علی ؑ کے ساتھ خاص کیا ہے .ان کے بعد یہ نہیں کسی کیلئے بھی جائز نہیں ہے یہ نام کوئی بھی نہیں رکھا گا مگر کافر.پس اس شخص  نے عرض کی کس طرح اپنے آخری مولا پر سلام کریں ؟تو امام ؑ نے فرمایا : کہو:السلام علیک یا بقیۃ اللہ .اور اس کے بعد فرمایا: بقیۃاللہ خیرلکم ان کنتم مومنین.

4:بقیۃ الانبیاء

امام زمانہ ؑ کے القاب میں سے ایک لقب‘‘ بقیۃ الانبیاء  ’’بھی ہے.حافظ برسی حکیمہ خاتو ن سے اس  طرح روایت نقل کرتے ہیں . جب 15 شعبان المعظم کو امام زمان ؑ نے ظہور پرنور فرمایا : آپ مولود کو لے کر امام حسن عسکری ؑ کے پاس آئیں تو امام ؑنے اپنے اس مولود کو بہت سے ناموں سے پکارا.ان میں سے ایک نام بقیہ انبیاء بھی تھا .

5:تایید

امام زمانہ ؑ کے القاب میں سے ایک لقب‘‘ تایید’’بھی ہے.تایید کا معنی ہے قوت دینے والا .امیرالمومنین  حضرت علی ؑ اپنے فرزند امام زمان ؑ کی خصوصیات کو بیان کرتے ہوئے  فرمایا:جس وقت میرا یہ بیٹا ظہور فرمائے گا اورجس  مومن کے سر پر ہاتھ رکھے گا تو اس کو خدا چالیس آدمیوں جتنی قوت اور طاقت عطا فرمائے گا .

6:تمام

امام زمانہ ؑ کے القاب میں سے ایک لقب ‘‘تمام ’’بھی ہے.تمام کا معنی کسی بھی چیز کو ختم کرنے والا . یہ نام اما م زمان ؑ کو اس لئےعطا کیا گیاکیونکہ آپ پر ہی خلافت الھی ٬آیات باہرہ ٬اور تمام علوم اور اوصاف انبیا ء تمام ہو ں گی. 

7:ثائر

امام زمانہ ؑ کے القاب میں سے ایک لقب‘‘ ثائر’’ بھی ہے.ثائر کےمعنی یہ ہیں جوشخص جب تک مجرم سے قصاص نہ لے لےاس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گا .امام زمان ؑ کو اس لیے ثائر کہتے ہیں :کیونکہ نہ صرف  آپ اپنے جد مظلوم  امام حسین ؑ کے خون کا بدلہ ان کے  قاتلوں سے لیں گے بلکہ تمام اصفیاء کے خون کا بدلہ لیں گے.جس طرح دعای ندبہ میں ہے :این الطالب بذحول الانبیاء و ابناء الانبیاء٬این الطالب بدم المقتول بکربلا.

8:حجت

امام زمانہ ؑ کے القاب میں سے ایک لقب ‘‘حجت’’ بھی ہے .اگرچہ یہ لقب دیگر ائمہ معصومین ؑ کے ساتھ بھی استعمال ہوتا ہےاور انہیں بھی حجۃاللہ کہا جاتا ہے لیکن عام طور پر حجت سے آپ ؑ ہی کی ذات گرامی مقصود ہوتی ہے. شاید اس کا ایک راز یہ بھی ہے کہ آپ ؑ ہی کے ذریعہ خدا وند متعال مادی اور معنوی دونوں اعتبار سے اپنی حجت تمام کر ے گااور دوسرایہ کہ آپ ؑ کی انگوٹھی کا نقش بھی ‘‘انا حجۃ اللہ ’’ہے .

9:حق

امام زمانہ ؑ کے القاب میں سے ایک لقب ‘‘حق’’ ہے.اصول کافی میں امام باقر ؑ سے نقل ہے .کہ امام باقر ؑ سےاس آیہ مجیدہ  (قل جاءالحق وزھق الباطل) کے بارے میں پوچھا .امام باقر ؑنےفرما یا:جب ہمارا آخری بیٹا مہدی ظہور فرمائے گا .تو اس وقت باطل ختم ہو جائے گا اور پورے کرہ ز مین  پر حق چھا جائے گا .  اور اسی طرح  زیارت میں بھی امام زمان ؑ کو  یاد کیا گیا ہے.(السلام علی الحق الجدید ).

10:جمعہ

امام زمانہ ؑ کے القاب میں سے ایک لقب‘‘ جمعہ ’’ہے. شیخ صدوق فرماتے ہیں :یہ جو دنوں کے ناموں کی نسبت ائمہ ؑ کی طرف دی جاتی ہے .یہ بطورکنایہ  ہےتاکہ  ان کا معنی خاص لوگوں کے علاوہ کوئی نہ سمجھ سکے .جس طرح خدا وند متعال نے قرآن میں تین ٬زیتون٬ طور٬سینین٬اور بلدامین  سےمراد پیغمر اکرم٬حضرت علی ؑ ٬امام حسنؑ اور امام حسین ؑ مراد ہے .

امام علی نقی ؑرسول خدا سے حدیث نقل کرتے ہیں : انہوں نے فرمایا: دنوں کے ساتھ دشمنی نہ کرو.کیونکہ یہ تمہارے دشمن بن جائیں گے. یہ دن ہم اہل بیت ؑ ہیں اور دن (جمعہ)میرے آخری بیٹے کانام  ہوگا جس کی طرف اہل حق اوراہل صدق لوگ جمع ہو نگے .

یہ لقب کیوں امام زمانؑ کو دیا گیا .کیوں امام زمان ؑ کی ولادت با سعادت اس دن کو ہوئی تھی.امام زمان ؑ کا ظہورپرنور  اسی دن کو ہوگا (انشاءاللہ ).اور اس دن لوگ امام زمان ؑ کے ظہور کیلئے زیادہ دعائیں مانگتےہیں .جیساکہ روز جمعہ کی زیارت میں  پڑھتےہیں:یا مولای ! یاصاحب الزمان ! صلوات اللہ علیک وعلی ال بیتک٬ھذا یوم الجمعۃ وھو یومک المتوقع فیہ ظھورک و الفرج فیہ للمومنین علی یدک )  

11:خلف اورخلف صالح

امام زمانہ ؑ کے القاب میں سے ایک لقب ‘‘خلف اور خلف صالح ’’ہے .امام رضا ؑ فرماتے ہیں:خلف صالح ٬ابو محمد اور حسن بن علی ؑ کے بیٹوں میں سے ہیں جو صاحب الزمان اور مہدی ہیں 

خلف کے لغت میں معنی عوض یا بدل ہیں.یہ لقب امام زمان ؑ کو اس لیے دیا گیا ٬کیونکہ آپ تمام گذشتہ انبیا  اور اوصیاء کی جگہ ہیں اور تمام انبیا کے معجزات ٬علوم ٬صفات  اور مواریث الہیہ آپ میں جمع ہیں. جیساکہ حدیث لوح جس کو جابر نے حضرت فاطمہ زہراء (س) کے پاس دیکھا جس میں امام عسکریؑ کی زندگی کے ذکر کےبعد لکھا ہوا تھا : میرا آخری بیٹا جو خلف ہو گاوہ تمام عالمین کے لیے رحمت ہو گا .جس میں حضرت  آدم ؑکے صفاتِ کمالیہ ہوں گئے ٬جس میں رفعت ِادریس ہو گی ٬سکینہ ِنوحؑ ہو گا٬حلم ابراہیم ؑہو گا ٬ شدت موسیؑ٬ بہای عیسی٬ؑاور صبر ایوب ؑہوگا .  

اسی طرح حدیث مفضل میں بھی ہےکہ جب امام زمان ؑ ظہور فرمائیں گے اس وقت  خانہ کعبہ کے ساتھ ٹیک لگا کر فرمائیں گے.اے مخلوق خدا تم میں سے جو چاہتاہےکہ آدم وشیث کو دیکھے .میں ہی آدم ہوں  میں ہی شیث ٬میں ہی نوح ہوں ٬میں ہی سام ٬میں ہی ابراہیم٬میں ہی اسماعیل ہوں ٬میں ہی موسی ٬ میں ہی یوشع ٬میں ہی شمعون ہوں اور اسی طرح رسول خدا (ص)اورباقی ائمہ ؑ کانام لیا  

12:خلیفۃ اللہ

امام زمانؑ کے القاب میں سے ایک لقب‘‘ خلیفۃاللہ ’’ہے .خلیفہ کے لغت میں معنی جانشین اور قائم مقام کے ہیں .رسول خدا (ص ) فرماتے ہیں : جب میرامہدی ؑ خروج کرے گا تو بادل اس کے سرپر چلیں گئے  اورایک منادی ندا دے گا :یہ مہدیؑ خلیفۃ اللہ ہیں انکی پیروی کرو . 

امام زمان ؑ کو اس لیے خلیفۃاللہ کہتے ہیں .کیونکہ جب آپ ظہور فرمائیں گے اسوقت آپ ؑخدا وند متعال کی طرف سے تمام مخلوق پر خلیفہ ہوں گئے اور تمام انبیاء٬اوصیاء٬شہداء اور تمام ائمہ ؑ کی طرف سے جانشین ہو ں گے .امام صادقؑ فرماتے ہیں :جس وقت ہماراقائم خروج کرے گا تو اس وقت وہ  حضرت داودؑ اور حضرت سلیمانؑ کی طرح حکم دے گا تو اس وقت لوگ اس سے شاہد نہیں مانگیں گے .

13:داعی

امام زمانؑ کے القاب میں سے ایک لقب‘‘ داعی  ’’ہے .جس طرح امام زمان ؑ کی زیارت میں  ہے :(السلام علیک یا داعی اللہ )یہ لقب امام زمان ؑ کو اس لیے دیا گیا کیوں کہ آپ خدا کی طرف سے مخلوق کو اس کے دین پر  دعوت دیں  گئے اور یہ دعوت اتنی کامیاب ہو گئی کہ ہر طرف خدا ہی کی عبادت ہو گئی .یہ صرف آپ ہی  کی دعوت کا اثر ہو گا .

14:سید

امام زمانؑ کے القاب میں سے ایک لقب ‘‘سید’’ ہے .سید کے معنی(السید :الرئیس الکبیر فی قومہ )سید وہ جو اپنی قوم کا  سردار ہو. امام زمان ؑ کو اس لیے سید کہتے ہیں کیونکہ وقت ظہور امام زمان ؑ نہ صرف  اپنی قوم کے سردار ہوں گئے بلکہ تمام اہل عالم کے سردارہوں گئے . 

رسول خدا(ص) فرماتے ہیں :میری امت میں جب میرے بیٹے مہدی کا زمانہ آئے گا تو اس وقت جو نعمتیں میری امت کو حاصل ہونگی وہ اس سے پہلے میری امت میں سے کسی کو بھی حاصل نہیں ہوئیں.آسمان ان کے لیے پے در پے بارش برسے گااور زمین اپنی اندر کسی  چیز کو بھی نہاں نہیں رکھے گی .    

روایت میں ہے کہ زمین اپنے پھل امام زمان ؑ کے سپرد کرے گی اور امام ؑ سے کوئی چیز بھی پوشیدہ نہیں  کرے گی

روایت میں ہے کہ  آسمان سے بارش اس وقت تک نہیں ہو گی جب تک امام زمانؑ حکم نہیں  کریں گےاور زمین اس وقت تک پھل نہیں دے گئی جب تک امام زمان  ؑ حکم نہیں کریں گے.اس وقت مردہ لوگ آرزو کریں گئےاےکاش ہم زندہ ہوتے اور یہ کرامات دیکھتے .

15:شرید

امام زمانہ ؑ کے القاب میں سے ایک لقب ‘‘شرید ’’بھی ہے .یہ لقب امام زمانہ ؑ سے اس سے مخصوص ہے کیو نکہ زمانے نے بے معرفتی کی بنیاد پر آپ کو سماج سے دور کر دیا اور آپ ؑ نے مصلحت الہی کی بنا پر اپنے کو معاشرہ سے دور کر دیا .جیسا کہ خود امام زمانہ ؑ فرماتے ہیں : میرے والد بزرگوار نے مجھے وصیت فرمائی کہ اپنے کو سماج سے دور رکھنا کیونکہ ہر ولی خدا کے دشمن ہوتے ہیں اورپر وردگا ر آپ کو باقی رکھنا چاہتے ہیں . 

16:صاحب الامر

امام زمانؑ کے القاب میں سے ایک لقب ‘‘صاحب الامر ’’ہے .یہ لقب امام زمان ؑ کے علاوہ کسی بھی انبیاء اور اولیا ءکو نہیں ملا .یہ صرف امام زمان ؑکے ساتھ خاص ہے .آپ کو یہ لقب اس لے ملا کیوں کہ آپ ؑ خون اباعبداللہ الحسین ؑکے ولی اور صاحب ہیں ان کے خون کا بدلہ آپؑ لیں گے لہذااسی وجہ سے لسان خدا ٬رسول اللہ اور ائمہ ؑ کی زبان سے آپ ؑ کیلئے یہ لقب خاص ہوا. 

17:غوث

امام زمانؑ کے القاب میں سے ایک لقب ‘‘غوث ’’ہے .غوث کا معنی فریاد رسی کرنے والاہے.امام زمان ؑ کو یہ لقب اس لیے دیا کہ خدا نے آپ کو اتنی طاقت عطا کی ہے کہ خدا کی کوئی  مخلوق بھی جس جگہ اور جس زبان میں آپ ؑ سے استغاثہ کرے گی تو  فورا آپؑ اس کی مدد کریں گے اب یہاں پر انسان کا اپنا ظرف ہے جتنی وہ عقیدت کے ساتھ مدد مانگے گا وہ اتنی جلدی مدد کریں گے . 

18:غیب

امام زمانؑ کے القاب میں سے ایک لقب ‘‘غیب ’’ہے .امام صادق ؑ سے روایت ہے کہ  آپؑ قرآن مجید  کی اس آیت (ھدی للمتقین!الذین یومنون بالغیب ).  کے بارے  میں فرماتے ہیں : یہاں پر متقین سے مراد شیعیان علی بن ابی طالب ؑ ہیں .اور جو غیب پر ایمان لائے اس سے مراد امام مہدی ؑ کی غیبت پر ایمان لانا ہے .

19:غریم

امام زمانؑ کے القاب میں سے ایک لقب ‘‘غریم’’  ہے .غریم کا یہاں پر معنی طلب کا ر ہے .یہ نام امام زمان ؑ کا تقیہ کی وجہ سے تھا.کیوں جب بھی اس وقت میں شیعہ اپنا مال یا وکیل یا امام سے کسی بھی مسئلہ کا جواب لینا ہو تو امام ؑ کو اس نام سے پکارتے تھے .شیخ مفید فرماتے ہیں :قدیم شیعوں کے درمیان یہ نام  ایک راز تھا.جس کو شیعہ تقیہ کی وجہ سے پکارتےتھے . 

20:فجر

امام زمانؑ کے القاب میں سے ایک لقب‘‘ فجر ’’ہے .امام صادق ؑفرماتے ہیں ٬قرآن میں فجر (والفجر:ولیال عشر)  سے مراد امام زمان ؑ ہیں .  آپؑ کےاس لقب کی چند وجوہات ہیں .

1۔جس طرح طلوع فجر کے وقت موذن الٰہی لوگوں کو واجب نماز کیلئے ندا دیتا ہے اسی طرح ہنگام طلوع فجر جبرائیل ؑ ندا دےگاکہ لوگوں خدا کی آخری حجت امام زمان ؑکا ظہور ہو گیاہے .ان کی بیعت کیلئے آؤ.

2۔جس طرح طلوع فجر اور طلوع آفتاب کے درمیان سونا مکروہ اور یہ سونا لعنت اور رزق کے حرام ہونے کا سبب بنتا ہے اسی طرح ہنگام طلوع فجر جب امام زمان ؑ ظہور فرمائیں گے اس وقت  اگرکوئی غفلت کی نیند سویا تو اس پر خدا کی نعمت حرام ہو گی .

21:قطب

امام زمانؑ کے القاب میں سے ایک لقب‘‘ قطب ’’ہے .قطب وہ ستارہ جو جدی اور فرقدین کے درمیان میں واقع ہے اس ستارہ قطب پر آسمان کا دارو مدار ہے .امام زمان ؑ کو اسی لیے قطب کا لقب دیا گیا ہے کیوں کہ زمین اور آسمان کا وجود ،کون و مکان ٬حیات انسان و حیوان حیات جن و ملک کا دارو مدار  امام زمان ؑ کی حیات پر ہے.

22:قائم

امام زمانؑ کے القاب میں سے ایک لقب ‘‘قائم ’’ہے . امام زمان ؑ کو اس لیےقائم کا لقب عطاکیا گیا ہے کیونکہ تاریخ بشریت میں انسانوں کی اصلح کیلئے اس سے بڑا قیام نہیں ہوگا کیونکہ اس قیام میں حق کو باطل سے جدا کیا جائے گااس قیا م میں عدالت قائم ہو گی اور اسی  وجہ سے یہ قیام دوسرے قیاموں سے ممتاز ہے .

روایت میں ہے کہ ابو حمزہ ثمالی کہتےہیں:سالت الباقر ؑ یابن رسول اللہ ! إلستم کلکم قائمین بالحق؟ قال بلیٰ ! قلت : فلم سمی القائم قائما.امام باقر ؑ سے سوال کیا :اے فرزند رسول کیا آپ سب نے حق پر قیام نہیں کیا ؟امام ؑ نے جواب دیا:کیوں نہیں !پس کیو  ں امام زمان ؑ کو قائم کہتے ہیں ؟امام ؑ نے جواب دیا :جس وقت امام حسین ؑ شہید ہوئے  تو  فرشتوں نے خدا کی بارگاہ میں نالہ اور گریہ کیا تو اس وقت خدا نے باقی اماموں کو جو امام حسین ؑ کی نسل سے ہیں ان فرشتوں کو دکھایا.ان کو دیکھ کر فرشتے بہت خوش ہوئے اور ان اماموں میں سے ایک نماز پڑھ رہا تھا تو خدا نے اس کی طرف اشارہ کر کے فرمایا:میں اس (قائم) کےذریعےحسینؑ کے قاتلوں سے انتقام لو ںگا لہذااسی لیے امام زمان ؑ کو قائم کہتے ہیں .

امام صادق ؑ فرماتے ہیں (سمی القائم لقیامہ بالحق )امام زمان ؑ کو قائم اس لئے کہتے ہیں کیونکہ ان کا قیام حق اور عدالت والا ہو گا اور اس قیام کا ہدف باطل کو ختم کرنا اور عدالت کو قائم کرنا ہوگا .  

امام رضا ؑ فرماتے ہیں :کیونکہ حضرت قائم ؑ لوگوں کو اسلام کی دعوت دیں گے.ان کو اس لیے قائم کا لقب عطاکیا گیا کیونکہ ان کا قیام حق پر ہو گا .

امام زمانؑ کو قائم کا لقب ا س لیے عطا کیا گیا کیونکہ وہ اپنی امامت کو قائم کریں گے.صقر بن ابی دلف کہتا ہے : میں نے امام محمد تقی ؑسے سناکہ آپؑ نے فرمایا : میرے بعد میرا بیٹا علی نقی ؑ  امام ہے ٬ اس کا حکم  میراحکم  ہے ٬ اس کی اطاعت میری اطاعت ہے ٬اس کے بعد اس کا بیٹا حسن عسکریؑ امام ہو گا٬اس کا امر اس کے باپ کی طرح ہو گا ٬اس کی بات اس کے باپ کی طرح ہو گی ٬ اس کی اطاعت اس کے باپ کی طرح ہو گی ٬ اسکے بعدامام ؑ خاموش ہو گئے . میں نے عرض کی :یابن رسول اللہ امام حسن ؑ کے بعد امام کون ہو گا؟تو امام ؑ نے گریہ کرنا شروع کر دیا اور بہت زیادہ گریہ کیااور پھر اس کے بعد فرمایا:حسن عسکری ؑکے بعد امام اس کا بیٹا ‘‘قائم ’’جو حق پر قیام کرے گا .میں نے عرض کی :یابن رسول اللہ !کیوں ان کو قائم کہتے ہیں ؟امام ؑ نے جواب دیا :کیونکہ وہ خدا کے ذکر کو  ختم ہو جانے کے بعددوبارہ زندہ کرے گااوراکثرلوگوں کے مرتد ہو جانے کےبعد لوگوں کو اپنی امامت کی طرف قائل کرے گا .

23:کار

امام زمان کے القابات میں سے ایک لقب کار بھی ہے . امام زمان کو یہ لقب اس لیے دیا گیا کیوں کہ آپ  عالم غیبت سے  عالم استتار اور اطہر کی طرف واپس آجائیں گئے.کیوں کہ آپ ؑ تمام انبیا اور مرسلین کے وارث بن کر آئیں گئے جس طرح خطبہ غدیریہ میں رسول خد ا(ص)امام زمان ؑ کو یاد کر کے فرماتے ہیں :الاانہ وارث کل علم و المحیط بہ.

اور یہ بات بالکل واضح ہے کہ آپ ؑ وارث علوم ٬ کمالات اور مقامات تمام انبیا ٬اوصیا اور آئمہ طاہرین ؑہیں .اور امام زمان ؑ صرف ان ہی کے وارث نہیں بلکہ خدا کی تمام مخلوق کے وارث ہے .

جس طرح روایت میں ہے کہ امام صادق ؑ فرماتے ہیں :جب لشکر حسنی کوفہ میں داخل ہو گا اور حسنی اپنے لشکر سے جدا ہو کر امام زمان ؑ کے سامنے آکر کھڑا ہو گا اور امام ؑ سے کہے گا :اگر آپ مہدی آل محمد ؑہیں تو پھرکہاں ہیں آپ کے جد رسول خدا (ص)کا عصا اور ان کی انگشتر اور ان کی زرہ جس کا نام فاضل تھا . کہاں ہے ان کا عمامہ جس کو سحاب کہتے تھے . کہاں ہے ان کا گھوڑاجس کو مربوع کہتے تھے .کہاں ہے ان کی ناقہ جس کو غضبای کہتے تھے.کہاں ہے ان کی دلد ل جس کو استر کہتے تھے اور کہاں ہے ان کا اونٹ جس کو براق کہتے تھے اور کہاں ہے وہ قرآن جس کو امیر المومنین حضرت علی ؑ نے بدون تغیر اور تبدیلی کے جمع کیا تھا ؟

تو اس وقت امام ؑ  جواب دیں گئے :ہاں یہ سب چیزیں  میرے پاس موجود ہیں .مفضل نے کہا:اے میرے مولا !یہ سب چیزیں امام زمان ؑ کے پاس ہیں ؟امام صادقؑ نے فرما یا :ہاں ! خدا کی قسم ! تمام انبیا ءکا ترکہ یہاں تک عصای آدم ٬نوح نبی کے کام کرنے والے آلات٬ترکہ ہودنبی اور صالح٬ صاع یوسف ٬مکیال شعیب٬عصای موسی ٰاور وہ تابوت جس میں موسیٰ تھے٬اوراہل موسیٰ اور اہل ہارون کی سب نشانیاں ملائکہ ان کے پاس لے کر آئیں گے٬انگشتروتاج سلیمان  ٬رحل عیسی ٬اور عصای رسول  اللہ (ص)انگشتر رسول خدا ٬(ص)عمامہ رسول خدا ٬(ص)اور تلوار ذولفقاران کے پاس ہو گی .

24:مہدی ؑ

امام زمان ؑ کے القابات میں سے ایک  مشہور لقب‘‘ مہدی ؑ ’’بھی ہے .ابی سعید خدری رسول خدا (ص)سے روایت نقل کرتے ہیں کہ آپ(ص) نے فرمایا:اسم المھدی اسمی ..مہدی کا نام میرا نام ہے .

حضرت علی ؑ فرماتے ہیں (اسم المھدی محمد )مہدی محمد(ص)کےناموں میں سے ایک نام ہے .

امام زمان ؑ کا نام مہدی اس لیے ہے کیونکہ خدا متعال اپنے تمام پوشیدہ امورکو  آپ کیئے ظاہر کردے گاجو اس سے پہلے کسی کیلئے بھی ظاہر نہیں ہوئے جس طرح امام باقر ؑ فرماتے ہیں :اذاقام مھدینا اھل البیت ،قسم بالسویۃ و عدل فی الرعیۃ٬من اطاعہ فقداطاع اللہ و من عصاہ فقد عصیٰ اللہ و انما سمیٰ المھدی لانہ یھدی  الی امر خفی..   

جب ہمارا مہدی اھل بیتؑ کے خاندان سے ظہور کرے گا٬ تو وہ دولت کو برابر تقسیم کرے گا ٬جہان میں عدالت قائم کرے گا ٬اور جس نے بھی اس کی اطاعت  کی اس نے خدا کی اطاعت کی اور جس نے بھی اس کی نافرمانی کی اس نے خدا کی نافرمانی کی ٬اس کا نام مہدی اس لیے  رکھا گیاہے کیونکہ وہ لوگوں کی پوشیدہ امور کی طرف ہدایت کرے گا .

25:منتظَر

امام زمان ؑ کے القابات میں سے ایک  مشہور لقب ‘‘منتظَر’’ ہےامام زمان ؑکومنتظر اس لئےکہتے ہیں کیونکہ لوگ ہمیشہ آپ کے ظہور کے منتظر ہیں تاکہ آپ ظہور کریں اور ظلم و ستم کو اس دنیا سے ختم کریں .

امام جواد ؑ سے سوال کیاگیا :لم سمی :المنتظَر ؟قال :لان لہ غیبۃ تکثر ایامھا ویطول امدھا ،فینتظر خروجہ المخلصون و ینکرہ المرتابون ..

کیوں امام زمان ؑ کو منتظر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ؟امام ؑ نے جواب دیا :کیونکہ ان کی غیبت بہت طولانی  ہو گئی اور ان کی غیبت میں بہت تکلیفیں آئی گئی .مگر امام زمان ؑ کے مخلص بندے ان کے ظہور کے لیے ہمیشہ منتظر ہو گئے .

26:ماء معین (چشمہ جاری )

امام زمانہ ؑ کے القاب میں سے ایک لقب‘‘ ماء معین’’ ہے .یہ لقب  قرآن مجید کی اس آیت کی طرف اشارہ کر رہا ہے ‘‘اگر پروردگا ر پانی کو زمین میں جذب کر دے تو چشمہ جا ری کوکون منظر عام پر لا سکتا ہے ’’یعنی دنیا میں جس قدر پانی جاری نظر آرہا ہے سب رحمت الہی کا سرچشمہ ہے اور اسی طرح جب رحمت الہی کا تقاضا ہو گا تو چشمہ جاری علوم وکمالات آل محمد ؑبھی منظر عام پر آجائے گا اور تمام دنیا اس کے فیض وبرکات سے استفادہ کرے گی اور یہ زمین کو عدل سے  اس طرح زندہ کر دیں گے  جس طرح آب رحمت مردہ زمینوں کو زندہ کردیتی ہے .

اور اسی طرح غیبت نعمانی میں روایت بھی ہے : امام زمانہ ؑ کو جاری پانی  سے اس لیے شباہت دی گئی  ہےکیونکہ ہر چیزکی رشد اور حیات  پانی کی وجہ سے ہے اور ہر شی کی حیات اور رشد  بھی امام زمانہ ؑ کے ذریعےہو گی .جیساکہ روایت میں ہے جب امام زمانہ ؑ ظہور فرمائیں گے تو جس کے سر پر بھی ہاتھ رکھیں گے توا س کی عقل بڑھ کر چالیس آدمیوں جتنی ہو جائے گی. اس سے بڑھ کر پانی کی حیات بھی امام زمانہ ؑ کی وجہ سے ہے .

27:موعود

امام زمانہ ؑ کے القاب میں سے ایک لقب ‘‘موعود ’’بھی ہے.شیخ طوسی  امام سجاد ؑ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ امام ؑ سے اس آیت(و فىِ السماءِ رزقكمُ‏ْ و ما توعدون۔اور تمہاری روزی آسمان میں ہے اور وہ بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے. کے بارے میں پوچھا گیا تو آپؑ نے فرمایا:اس آیت میں (وعدہ) سے مراد امام زمان ؑ کے قیام اور خروج کا وعدہ  ہے .

شاید ا س آیت میں (رزق )سے مراد امام زمانہ ؑ کا ظہور ہو کیونکہ امام ؑکے ظہور  کی وجہ سے ہی ایمان ٬حکمت اور دوسرے علوم  کی نشوو نما میں اضافہ ہو گا اور حقیقت رزق انسا ن علم اور حکمت ہی تو ہیں .

اسی طرح غیبت نعمانی میں ہے کہ امام باقر ؑ نے فرمایا :امام زمانہ ؑ کے زمانے میں  حکمت اتنی عام ہو جائے گئی کہ عورتیں انپے گھروں میں بیٹھ کر کتاب خدا وند اور سنت پیامبر (ص)کے مطابق حکم کریں گی .

28:مبدیء الآیات

امام زمانہ ؑ کے القاب میں سے ایک لقب ‘‘مبدی ء الآیات’’ بھی ہے.اس سے مراد یہ ہے جو خداوند عالم کی نشانیوں کو ظاہر کرے گا .یہ لقب امام زمانہ ؑ کو اس لیے دیا گیا کیوں کہ صرف آپ ہی کی وہ ذات مقدس ہے جن کے ذریعہ زمانے میں خدا کی ہر نشانی کو ظاہر کیا جائے گا . آپؑ جس وقت ظہور فرما ئیں گئے تو آپ کے سر پر ایک سفید بادل ہو گا جس سے یہ آواز آئے گی کہ یہ آل محمد ؑ کا مہدی ہے .ان کے لشکر میں ملائکہ اور جن شرکت کریں گے.جب آپ خروج کریں گئے تو دشمن اسلام جس جگہ پر بھی چھپے ہو نگے  زمین اور پہاڑ ان کو باہر پھینک دیں گےاور آپ کے زمانہ میں ہی خدا کی اتنی بشانیاں ظاہر ہوں گئی جن کو شمار نہ کیا جائے گا .

29:منتقم

امام زمانہ ؑ کے القاب میں سے ایک لقب ‘‘منتقم ’’ ہے.اس نام کی طرف رسول خدا (ص) نے خطبہ غدیریہ میں امام زمانہ ؑ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایاہے:  الا انہ المنتقم من الظالمین؛

جابر بن منذر روایت کرتا ہے کہ رسول خدا (ص) نے فرمایا:جب شب معراج مجھے آسمان  پرلے جایا گیاتو خدا وند عالم نے مجھ پر وحی کی . اے میرے رسول  !مجھ سے پوچھوکہ  پہلے والے رسول کس  وجہ سے خلق کیے گئے ؟میں نےسوال کیا .کس بنا پر ان کو خلق کیا گیا ؟

آواز قدرت آئی :تیری نبوت اور تیرے وصی علی بن ابی طالب ؑ اور اس کے بعد باقی آئمہ ؑ کی ولایت کو قبول کرنے کی وجہ سے ان تمام انبیاء کو خلق کیا گیا . پھر مجھ پر وحی نازل ہوئی. اے رسول ! اپنے داہنےطرف دیکھو .جب میں نے دیکھا تو حضرت علی ؑ ٬حنؑ ٬حسینؑ ٬علی بن حسین ؑ٬محمد بن علی ؑ٬جعفر بن محمد ؑ ٬موسی بن جعفر ؑ٬علی بن موسی ؑ٬محمد بن علی ؑ٬علی بن محمد ؑ٬حسن بن علی ؑ ٬اور مہدیؑ جو ایک نور کے محل میں نماز پڑھ رہے تھے تو اس وقت آواز قدرت آئی یہ اولیا ءخدا پر بھی میری حجت ہیں اور یہ مہدی ؑ (منتقم )میرے دشمنوں سے بدلہ لے گا.

کتاب کمال دین میں  مرقوم ہے کہ امام زمانہ ؑ نے 30 سال کی عمر میں احمد بن اسحاق سے فرمایا :انا بقیۃ اللہ فی ارضہ و المنتقم من اعدائہ ؛

30:نور آل محمد ؑ

امام زمانہ ؑ کے القاب میں سے ایک لقب ‘‘نور آل محمدؑ’’بھی ہے.امام صادق ؑ سے پوچھاگیاکہ اس آیت میں سے :یریدون لیطفو ا نوراللہ بافواھم و اللہ متم نورہ و لو کرہالکافرون:یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اپنے منہ (کی پھونکوں) سے اللہ کے نور کو بجھا دیں اور اللہ اپنے نور کو پورا کر کے رہے گا خواہ کفار برا مانیں.

و اللہ متم نورہ سے کیا مراد ہے تو آپؑ نے فرمایا:اس نور سے مراد ولایت قائم ؑ اور ان کاخروج ہے .اور اس آیت سے واشرقَت الْأرض بنور ربها۔ اور زمین اپنے رب کے نور سے چمک جائے گی.  سے کیا مراد ہے .تو امام صادق ؑ نے فرمایا:جس نور سے زمین چمکےگئی وہ نور حضرت مہدی ؑ ہیں .

جابر بن عبداللہ انصاری فرماتے ہیں :کہ میں ایک دن مسجد کوفہ میں داخل ہوا اس وقت میرے مولا حضرت علی ؑ لکھ بھی رہے تھے اور ساتھ مسکرا بھی رہے تھے تو میں نے پوچھا :میرے مولا ! کیا وجہ ہے کہ آپ لکھ بھی رہے ہیں اور ساتھ ساتھ مسکرا بھی رہے ہیں ؟ مولا علی علیہ السلام نے فرمایا :

کتنی فضیلت والی یہ آیت ہے .میں نے پوچھا مولا کون سی آیت  ؟تو امام ؑ نے فرمایا :یہ آیت :واللہ نور السماوات و الارض مثل نور کمشکوۃ فيها مصباح المصباح فی زجاجۃ الزجاجۃ کانھا کوکب دری یوقد من شجرۃ مبارکۃ زیتونۃ لا شرقیۃ ولا غربیۃ یکاد زیتھا یضیء ولو لم تمسسہ نار نور علی نوریھدی اللہ لنورہ من یشاء ۔  اللہ آسمانوں اور زمین کانور ہے. اس کے نور کی مثال ایسی ہے گویا ایک طاق ہے. اس میں ایک چراغ رکھا ہوا ہے. چراغ شیشے کے فانوس میں ہے. فانوس گویا موتی کا چمکتا ہوا تارا ہے جو زیتون کے مبارک درخت سے روشن کیا جاتا ہے جو نہ شرقی اور نہ غربی. اس کا تیل روشنی دیتا ہے خواہ آگ اسے نہ چھوئے. یہ نور بالائے نور ہے۔ اللہ جسے چاہے اپنے نور کی راہ دکھاتا ہے.

اے جابرجانتے ہو کہ اس آیت میں (مثل نور کمشکوۃ) مشکات  سے مراد رسول خدا (ص) ہیں .( فيها مصباح) سے مراد حضرت فاطمہ (سلام اللہ علیھا )ہیں .( زجاجۃ) سے مراد حسن ؑاور حسین ؑ ہیں .( کانھا کوکب دری) سے مراد علی بن حسین ؑ ہیں(یوقد من شجرۃ مبارکۃ )سے مراد محمد بن علی ؑ ہیں.(زیتونۃ )سےمراد جعفر بن محمد ؑ ہیں (لا شرقیۃ) سے مراد موسی بن جعفر ؑ ہیں( ولا غربیۃ ) سےمراد علی بن موسی رضا ؑ ہیں (یکاد زیتھا یضیء )سے مراد محمد بن علی ؑ ہیں (ولو لم تمسسہ نار) سے مراد علی بن محمد ؑ ہیں ( نور علی نور) سے مراد حسن بن علی ؑ ہیں .اور(یھدی اللہ لنورہمن یشاء)سے مراد مہدی قائم ؑ ہیں .

 

 

اٰللـــٌّٰـهًٌُمٓ صَلِّ عٓـلٰىٰ مُحَمَّدٍ وُاّلِ مُحَمَّدٍ وٓعٓجٓلِ فٓرٰجٰهٌٓمّ

 

Shahir Bano