شیطان
تو لگا رہے گا
کہیں
چھری اسماعیل ع کے گلے پر نہ پھر جائے، شیطان کو اس کا بڑا درد تھا، وہ ہر طور اس
عمل کو روکنے کے در پے تھا، بھاگا پھرتا تھا،
کبھی باپ کے پاس جاتا، کبھی بیٹے کو ورغلاتا اور کبھی اس کی ماں کو۔۔۔
بھلا
کیوں؟
کیا
اسے واقعی اسماعیل ع کی جان عزیز تھی؟
اور
وہ واقعی اسماعیل ع کو بچانا چاہتا تھا؟
نہیں
بلکہ وہ چاہتا تھا، کہ کہیں حکم ربی کی تعمیل کرکے سیدنا ابراہیم ع اطاعت الہی کا
وہ مقام نہ پا لیں، جسے ٹھکرا کر خود شیطان راندہ درگاہ ہوا تھا۔
یہ
واقعہ نہیں سنانا، بس یہ بتانا ہے کہ قربانی سے روکنے والے، جانوروں کا ' درد '
محسوس کرنے والے آج بھی کئی لوگ گلا پھاڑ پھاڑ کر چلا رہے ہیں۔
دراصل
ان
کے وجود میں چلاتے شیطان کو آج بھی درد جانوروں کا نہیں، درد اطاعت الٰہی کے نتیجے
میں ملنے والے اس اعزاز سے ہے، قربانی کرنے والے جو حاصل کر لیں گے۔
بے
وقوف سمجھتا نہیں کہ جب محبت الٰہی میں باپ کو بیٹے کے گلے پہ چھری پھیرنے سے نہ
بچا سکا، تو حکم ربی کی تعمیل میں جانوروں کے گلے پر چھری پھرنے سے کیسے بچا سکتا
ہے؟
لیکن
شیطان ہے نا ، لگا رہے گا۔
خیر
وہ
نافرمانی میں لگا ہے،
0 تبصرے
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السلام علیکم اور خوش آمدید محترم قارئین، ہمارے بلاگ پر تشریف لانے کیلیے بہت شکریہ۔
یہ بلاگ خاص طور پر خوشنودی و ذکر محمد و آل محمد علیہ السلام کے سلسلہ میں بنایا گیا ہے۔ تمام مومنین سے گزارش ہے کہ اس ثواب عظیم کے حصول میں آپ ہمارا ساتھ دیں۔
ہمیں امید ہے کہ آپ اپنی قیمتی آراء سے ہمیں نوازیں گے کہ یہ بلاگ اور اسکی تزئین و آرائش آپ کو کیسی لگی، بہت شکریہ۔
اٰللـــٌّٰـهًٌُمٓ صَلِّ عٓـلٰىٰ مُحَمَّدٍ وُاّلِ مُحَمَّدٍ وٓعٓجٓلِ فٓرٰجٰهٌٓمّ
التماس دعا