Please Share Your Feedback In This Section.....





اپنی بیٹیوں کو شادی سی پہلے طہارت کے مسائل سکھا کر رخصت کریں.






اپنی بیٹیوں کو شادی سی پہلے طہارت کے مسائل سکھا کر رخصت کریں.


اپنی بیٹیوں کو شادی سی پہلے طہارت کے مسائل سکھا کر رخصت کریں.







ہمارے معاشرے میں پڑھے لکھے ان پڑھوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔ آۓروز ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے ارد گرد کٸی لوگوں کی شادیاں ہوتی ہیں اورکئی لڑکیاں نیل پالش لگائے ہوئے غسل کر لیتی ہیں۔ جب کہ کئی کئی دن وہ ناپاک رہتی ہیں، اور کچھ نے تو آرٹیفشل نیلز فکس کروائے ہوتے ہیں جو ایک یا دو دن کے لیے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ پاک ہی نہیں ہوتیں.
ماؤں کا فرض بنتا ہے انہیں یہ سب کچھ شادی سے پہلے سکھا کر شوہر کے گھر بھیجیں.
شادی کی تیاری میں آپ کو کلر کنڑاسٹ سے لےکر ہر بوتیک، ہر برانڈ اور اچھا پارلر سب یاد رہتا ہے. پوری دیانت داری سے اپنا وقت کپڑوں اور جیولری سلیکشن میں صرف کرتی ہیں۔ اپنے مطلب کی ایک ایک چیز ڈھونڈنے میں پورے دن کا ضیاع بھی گوارا ہے. میچنگ کے چکر میں گھنٹوں برباد ہوں تو خیر ہے۔۔۔۔ مگر وقت نہیں تو دین کے چند بنیادی مساٸل سیکھنے کا۔۔۔۔ طہارت کے مساٸل جاننے کا۔۔۔
یادرکھیں:
ظاہری طہارت کی بھی تین قسمیں ہیں۔ ایک نجاست سے طہارت، دوسرے حدث و جنابت سے طہارت اور تیسرے ان چیزوں سے طہارت جو بدن میں بڑھ جاتی ہیں، جیسے ناخن اور ناپسندیدہ بال وغیرہ۔
پہلی قسم ظاہری نجاست اور پلیدگی سے جسم، لباس اور جگہ کو پاک و صاف کرنا ہے۔ دوسری قسم جن حالتوں میں غسل یا وضو واجب ہے، ان حالتوں میں غسل یا وضو کرکے شرعی طہارت و پاکیزگی حاصل کرنا ہے۔ اور تیسری قسم جسم کے مختلف حصوں میں جو گندگی اور میل پیدا ہوتا رہتا ہے اس کی صفائی کرنا ہے، جیسے ناک، دانتوں اور ناپسندیدہ بالوں کی صفائی۔
اسلامی عقائد میں جو اہمیت توحید کی ہے وہی حیثیت عبادت میں طہارت کی ہے۔ جیسے توحید کے بغیر کوئی عمل قبول نہیں ہو سکتا، ویسے ہی طہارت کے بغیر کوئی عبادت قبول نہیں ہوسکتی۔ جس طرح ہم توحید کو مذہبی اعتقادات کا اصل الاصول سمجھتے ہیں اسی طرح طہارت پر اپنی عبادات کا دار و مدار بھی مانتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں عقائد و اعمال کی پاکیزگی کے ساتھ ساتھ ظاہری و باطنی ہر قسم کی نجاستوں سے طہارت و پاکیزگی اختیار کرنے کی توفیق سے نوازے۔ آمین
اے ماؤں۔۔۔!
اللہ کے لئےکچھ وقت نکال کر اپنی بیٹیوں کو جنابت و طہارت کے مسائل بھی سکھادیا کریں