Please Share Your Feedback In This Section.....








سلام میں سبقت 







سلام میں سبقت
 سلام میں سبقت 








حضرت رسول اللہ کی صنعت میں سے ایک یہ بھی صنعت ہے کے جب بھی ایک مسلمان بھائی دوسرے مسلمان بھائی سے ملے تو دعا یعنی سلام کے ساتھ سبقت کرے۔ سلام بھی ایک دعا ہے۔حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب انس سے فرمایا کے اے انس جب بھی تم کیسی سے بھی ملاقات کرو تو سلام کرو تمہارا ي سلام بعض بنے گا تمہاری نیکیوں کو بڑھانے میں۔اللہ تمہارے اس سلام کے بدلے میں تمہاری نیکیاں بڑا دیگا اور فرمایا کے جب تم اپنے گھر کی طرف جاؤ تو تم اپنے گھر کو بھی سلام کرو تکی اللہ تمہارے لیے برکتوں کا اضافہ کریں یہ گھر بابرکت بن جائے۔
پھر ایک جگہ فرمایا۔سلام کرنا صرف دنیا والوں کے لیے نہیں ہے بلکہ بہشت میں جب جنّتی خوش ہوکر ملینگے تو کہینگے "السلام علیکم" ۔ اپنے معاشرے میں ایک نئی چیز سننے کو مل رہی ہے کے لوگ جب ملتے ہیں تو سلام کے بعد یہ علی کہتے ہیں اور کچھ لوگو نے تو سلام کی جگہ یہ علی کہنا شروع کر دیا ہیں۔صنعت e رسول یعنی سلام کو ہٹا ہے دیا جو کے بدت ہے۔بدت یہی ہوتی ہے صنعت کو ختم کر دینا اور اپنی چیز لیے آنا کو نہ تو رسول نے کہیں اور نہیں ہے معصومین نے
حضرت رسول اللہ فرماتے ہیں کے۔اگر کوئی شخص مغفرت الٰہی چاہتا ہے یعنی جسکی گناہ بہت زیادہ ہے اور وہ اپنے گناہوں کی معافی طلب کرنا چاہتا ہے اللہ سے تو وہ کثرتِ سے سلام کرے یعنی جب وہ اہل ایمان کو دیکھیے تو فوراً سلام کرے کیونک ہے سلام کرنا اسکے گناہوں کو ختم کر رہا ہے اور حسن کلام یعنی اچھی بات بتائی کیسی کو،کیسی کی پریشانی دور کرے،کیسی کا مسئلہ حل کرے۔اور ہے اچھی باتیں ہمارے گناہوں کو دور کرتی ہے۔
پھر فرمایا۔دنیا میں اجزین شخص وہ ہے جو دعا دینے میں عجز ہو۔سلام کرنا بھی ایک دعا ہے۔اسکو کرنے میں ہمارا کچھ خرچ نئی ہوتا البتہ ہمارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں،نیکیوں میں اضافہ ہو جاتا ہے اور غرو،زندگی میں برکت آجاتی ہے۔۔پھر کہتے ہے۔اور لوگو میں سب سے بخیل وہی ہے جو سلام کرنے میں بخیل ہو  اور کوئی آدمی سلام ہی نہ کرے تو وہ سب سے زیادہ بخیل ہے ۔سلام میں پہلے کریں اور جو کوئی پہلے سلام کردے تو اس کو محبت سے جواب دیں۔نیکی کا جواب بیشتر نیکی سے دین