دو چہروں والا انسان



دو چہروں والا انسان


🔷 امام حسن عسكرى عليہ السلام فرماتے ہیں:


"بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ یَكُونُ ذا وَجْهَیْنِ وَ ذالِسانَیْنِ، یَطْرى أخاهُ شاهِداً وَ یَأكُلُهُ غائِباً، إنْ أُعْطِىَ حَسَدَہُ، وَ إنْ ابْتُلِىَ خَذَلَهُ۔


"بُرا شخص وہ ہے کہ جس کے دو چہرے اور دو زبانیں ہوں، وہ اپنے دوست و دینی بھائی کی موجودگی میں اس کی تعریف کرتا ہے اور اس کی پیٹھ پیچھے اس کی مذمت کرتا ہے، جو اس کے جسم کا گوشت کھانے کے مترادف ہے اور اگر اس کا دوست آسائش و سکون میں ہو تو وہ اس سے حسد کرتا ہے اور اگر اس کا دوست مشکلات و دشواری میں ہوتا ہے تو وہ اس کی مدد سے ہاتھ کھینچ لیتا ہے۔


✍️ مختصر وضاحت:


🔶 امام علیہ السلام نے ایسے شخص کی مذمت کی ہے جس کا ظاہر کچھ اور اور باطن کچھ اور ہوتا ہے۔

👈 ہر مومن کو اس برائی سے دور رہنا چاہیئے، کیونکہ حقیقی مومن خود اس شخص کے سامنے اس کی تعریف نہیں کرتا بلکہ اس کی پیٹھ پیچھے اس کی تعریف کرتا ہے۔

⚫ حقیقی مومن وہی ہوتا ہے جو اپنے دینی بھائی اور دوست کو ہر طرح سے خوشحال دیکھنا پسند کرتا ہے۔

☝️ اگر کسی مومن کا دوست اور دینی بھائی مشکلات و پرشانیوں میں ہوتا ہے تو اس کی ہر ممکن کوشش اس کی مدد کرنا ہوتا ہے۔


•┈•┈┈•💠⊱•┈┈•┈•

📚 مستدرك الوسائل، ج 12، ص 261

•┈•┈┈•💠⊱•┈•┈┈•