بچے اسکول جانے کے لیے صبح سویرے کیوں نہیں جاگتے؟


بچے اسکول جانے کے لیے صبح سویرے کیوں نہیں جاگتے؟



س: صبح سویرے بچے کو اسکول بھیجنے کے لیے جگاتے وقت ایسا کیا کروں جس سے وہ آسانی سے جاگ جائے؟حالانکہ وہ رات جلدی سوجاتا ہے لیکن پھر بھی صبح کافی دیر تک سوتا رہتا ہے۔

1️⃣ کھانے اور سونے کے درمیان فاصلہ ضروری ہے
بچے سونے کے وقت، کھانا نہ کھائیں یعنی ایسا نہ ہو کہ کھانا کھائیں اور فوری سو جائیں بلکہ کھانے اور سونے کے درمیان فاصلہ ہونا چاہیے۔

2️⃣ دن بھر کا کام بچے کی عمر کے مطابق ہو
دن میں کوئی ایسی سرگرمی نہ کروائیں جس سے بچے کی ساری کی ساری توانائی جاتی رہے ایسے جیسے اس کی جان ہی نکل گئی ہو بلکہ یہ اس کی عمر کے مطابق ہو۔ بچہ بالکل تھکا ہوا ہو اور پھر سوئے ایسا نہیں ہونا چاہیے اگر ایسا ہوا تو ممکن ہے وہ صبح جلدی نہ جاگے۔

3️⃣ بچے کو آنے والے دن کے لیے کوئی نہ کوئی امید دلائیں
بہت اچھا ہے کہ سونے سے پہلے بچے کو کل کے بارے میں کوئی امید دلائیں۔مثال کے طور پر کل ہم سیر و تفریح کے لیے جائیں گے۔ پارک چلیں گے وغیرہ۔ ایسے جملات بچے کو ذہنی طور پر آمادہ کرتے ہیں اور وہ پھر ذہنی آمادگی کے ساتھ بیدار ہوتا ہے۔

4️⃣ بچے کو ایک دم جگانے کی کوشش نہ کریں
بچے کو ایک دفعہ بیدار نہ کریں یعنی ایسا نہ ہو کہ اس کے سر پر ہی کھڑے ہو جائیں اور جب تک وہ بیدار نہ ہو اسے نہ چھوڑیں بلکہ بچے کو چند مراحل میں بیدار کریں۔

⛔️ جاگنے کے وقت بچے میں گھبراہٹ اور ڈر پیدا نہ کریں۔
ایسا نہ کہیں: اٹھو اٹھو دیر ہوگئی، استاد سزا دے گا، ناشتہ ٹھنڈا ہو رہا ہے وغیرہ۔

5️⃣ بچے کو جگانے والا کون ہو؟
جو شخص بچے کو جگا رہا ہے وہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔کبھی بچے کو والد اور کبھی والدہ بیدار کریں۔ خود یہ تنوع بہت مفید اور جاگنے میں اس کی یکسوئی کو توڑے گا۔

6️⃣ بچے کے جاگنے میں گھریلو ماحول کیسے معاون ثابت ہوتا ہے؟
صبح بچے جب جاگیں تو گھریلو ماحول خوشگوار ہونا چاہیے کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی کسی کونے میں سویا ہوا ہے تو کوئی کہیں یا ماں بولے شور شرابہ نہ کرو، آرام سے رہو آپ کا چھوٹا بھائی سویا ہوا ہے۔ اسے نہ جگاؤ۔ گھریلو ماحول بجھا بجھا، افسردہ اور غمگین نہ ہو بلکہ گھر کا عمومی ماحول خوشگوار، تازہ اور پُر نشاط ہونا چاہیے۔

7️⃣ بچے کے دیر جاگنے میں اسکول کے ماحول کا کردار
بچے کے صبح لیٹ جاگنے میں اسکول کے پروگراموں اور ماحول کا بھی ہاتھ ہے۔ اگر اسکول کے پروگراموں اور ماحول میں صرف اور صرف پڑھائی ہو تو بچے بڑی مشکل سے ہاتھ پکڑائیں گے۔

🏏 بچوں کی پسندیدۃ سرگرمیاں جو کہ کھیل ہے اگر اس ماحول میں نہ ہوں، استاد کا رویہ نامناسب ہو یا اسکول کا ماحول ناخوشگوار اور افسردہ کرنے والا ہو تو بچہ کبھی بھی اس میدان میں قدم نہیں رکھے گا۔