عید الزھراء ، عید آل محمد 




عید الزھراء ، عید آل محمد





ربیع الاول بہت مبارک دن ھے۔ یہ دن یومِ عید زھراء (سلام اللّٰه علیھا) ھے۔ اس دن کو عید شجاع بھی کہا جاتا ھے۔ اس دن کی فضیلت میں کثرت سے حدیثیں وارد ھوئی ھیں۔ صحابی الجلیل حضرت حذیفہ یمانی(رضی اللّٰه عنہ) فرماتے ھیں کہ:

9 ربیع الاول کے دن میں رسولِ اکرم (صلی اللّٰه علیه وآلہ وسلم) کی بارگاہ میں حاضر ھوا۔ حضور (ص) مولا علی (علیہ السلام)، امام حسن(علیہ السلام) اور امام حسین (علیہ السلام) کے ھمراہ کھانا کھا رھے تھے اور حسنین کریمین (علیھم السلام) کی طرف دیکھ کر مسرور ھو رھے تھے اور مسکراتے ھوئے یہ فرما رھے تھے کہ:

"آپ کھانا کھاؤ کہ آج کا دن مبارک ھے کیونکہ اس دن اللّٰه تبارک وتعالیٰ آپ کے اور آپ کے جد کے دشمنوں کو ھلاک کرے گا اور آپ کی والدہ کی دعا قبول فرمائے گا۔ اس دن اللّٰه تبارک وتعالیٰ کا کلام تحقق پائے گا اور اسی دن مبغوض ترین شخص کی شان و شوکت خاک میں ملے گی۔ اس دن اللّٰه تبارک وتعالیٰ تمام دشمنوں کے اعمال کو لائے گا اور روئی کی مثل اڑا دے گا۔"

9 ربیع الاول کا دن یومِ فرحت زھراء ھے، یومِ قبولیت اعمال ھے، یومِ تقوی ھے، یومِ العبادۃ ھے۔ مولا علی(علیہ السلام) نے اس دن کو گناھوں سے بچنے اور وعظ و نصیحت کا دن قرار دیا۔

مولا علی (علیہ السلام) اس مبارک دن کے 72 اسماء بیان فرمائے ھیں، جن میں سے 6 نام یہ ھیں:
1۔ یومِ ذھاب سلطان المنافق
(سب سے بڑے منافق کے دور ھونے کا دن)
2۔ یومِ ھدم الضلال
(ضلالت کے مسمار ھونے کا دن)
3۔ یوم القھر علی العدو
(دشمنوں پر قہر کا دن)
4۔ یومِ استجاب فیه الدعا
(دعاؤں کی قبولیت کا دن)
5۔ یوم المفاخرۃ
(فخر کرنے کا دن)
6۔ یوم العافیۃ
(عافیت والا دن)۔

اور 9 ربیع الاول کا ھی دن تھا جب امیرمختار بن ابو عبیدہ ثقفی نے منحال کوفی کو ابنِ زیاد ملعون اور اس کے ساتھیوں کے کٹے ھوئے سر دیکر کوفہ سے مدینہ حضرت محمد حنفیہ ابنِ علی ابنِ ابی طالب (سلام اللّٰه علیھم) کے پاس بھیجا، انہوں نے یہ سر امام علی زین العابدین (علیہ السلام) کی خدمت میں بھیجے۔ امام (ع) بہت مسرور ھوئے اور سجدۂ شکر ادا کیا اور فرمایا"

"سب تعریفیں اس اللّٰه کیلئے جس نے مجھ پر لطف فرمایا کہ میں اپنے دشمنوں سے اپنے شہیدوں کے خون کا انتقام دیکھوں اور اللّٰه مختار کو جزائے خیر عطاء فرمائے۔"

*📚حوالہ جات📚*

*📘1۔ تاریخ الخلفاء (جلد 3)*
*📙2۔ انوارالنعمانیہ (جلد 1)*
*📗3۔ بحار الانوار (جلد 31 اور 98)*