Please Share Your Feedback In This Section.....




 شیطان کے حملے






شیطان کے حملے
  شیطان کے حملے





شیطان مختلف انداز سے ایک مومن اور منتظر پر حملہ کرتا ہے ایک منتظر کو چاہیے کہ شیطان کے حملوں سے بچے۔
شیطان کا سب سے خطرناک حملہ یہ ہے کہ وہ اسے خدا سے غافل کر دیتا ہے عبادتوں ، وظائف اور عزیزوں سے غافل کر دیتا ہے۔ اور یہ سخت ترین حملہ  ہے۔ شیطان یہ چاہتا ہے کہ اگر انسان کے اندر جو گناہ  اور خطائیں ہیں ان کو بنیاد بنا کر انسان کے اندر کا سارا نورانی ماحول کو خراب کرتا ہے۔ ان سب کو تاریک کر کے غلیظ بناتا ہے۔ 
اسلیے ہمیں توجہ کرنی چاہیے کہ کوئی ایسا عمل نہ کریں جس سے ساری نیکیاں ختم ہو جائیں۔ 
جیسے حسد انسان کی تمام نیکیوں کو کھا جاتا ہے اور غیبت انسان کی نیکیوں کو منتقل کر دیتا ہے اور اس کا اندر تاریک اور غلیظ ہو جاتا ہے۔ ضروری نہیں شیطان ہم سے قتل یا زنا جیسے گناہ کروائے بلکہ وہ فقط حسد اور غیبت کے ذریعے ہی ہمارے باطن کو غلیظ اور تاریک کروا دیتا ہے۔  اور ایک مومن کے پیچھے شیطان سب سے زیادہ پڑا ہوتا ہے اور مختلف انداز سے اپنا شر اس پر ڈالتا ہے اور وسوسہ کرتا ہے۔ اس لیےشیطان سے بچنے کے لیے بہت زیادہ دعا کرنی چاہیے۔ 
صحیفہ سجادیہ میں سید سجادؑ  پروردگار عالم سے دعا فرماتے ہیں کہ پروردگارا ہمیں ہمارے والدین اور عزیزوں کو شر شیطان سے محفوظ فرما اور ہمیں اس کے خلاف لڑنے کے لیے اسلحہ فراہم فرما۔🌺
معصومینؑ کے کلام اور قرآنی آیات سے اگر ہم استفادہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ شیطان  انسان کو غافل کرنے کے لیے اسے مختلف ایسے کاموں میں مصروف کر دیتا ہے  کہ اس کا وقت ضائع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ 
وہ انسان کہ جس کے پاس دنیا میں مدت کم ہے۔ اور وہ فضول وقت برباد کرتا ہے۔ میڈیا ، اور سوشل میڈیا کے ذریعے ہم غافل ہوجاتے ہیں ۔ اول وقت کی نماز اور عبادات سے غافل کر دیتا ہے۔ 
دوسرا حملہ:
انسان کے برے اعمال کو زینت دیتا ہے۔ 
سورہ نمل 24 آیات👉
ارشاد پروردگار ہو رہا ہے۔ 
وَجَدْتُّهَا وَقَوۡمَهَا يَسۡجُدُوۡنَ لِلشَّمۡسِ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيۡطٰنُ اَعۡمَالَهُمۡ فَصَدَّهُمۡ عَنِ السَّبِيۡلِ فَهُمۡ لَا يَهۡتَدُوۡنَۙ‏﴿۲۴﴾
میں نے دیکھا کہ وہ اور اس کی قوم خدا کو چھوڑ کر آفتاب کو سجدہ کرتے ہیں اور شیطان نے ان کے اعمال انہیں آراستہ کر دکھائے ہیں اور ان کو رستے سے روک رکھا ہے پس وہ رستے پر نہیں آئے﴿۲۴﴾🪶
جب انسان اپنے برے اعمال کو اچھا سمجھنے لگتا ہے تو وہ صراط مستقیم سے ہٹ جاتا ہے۔ 
وہ مغرور ہو جاتا ہے اور خدا کی بارگاہ میں شرمندہ نہیں ہوتا ۔
سورہ محمد 25 نمبر آیت میں رب العزت اسی جانب اشارہ فرما رہا ہے۔ 👉
الشَّيْطَانُ سَوَّلَ لَـهُـمْ وَاَمْلٰى لَـهُمْ
شیطان نے ان کے سامنے برے کاموں کو بھلا کر دکھایا اور انہیں آرزو دلائی👉
یعنی شیطان نے انہیں لمبی آرزوؤں میں ڈال دیا ہے ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم جو کر رہے ہیں ٹھیک کر رہے ہیں۔ 
اور انہیں کی وجہ سے بخشے بھی جائیں گے۔
مثال کے طور پر ہمارے کچھ لوگ خرافات میں پڑے ہوئے ہیںبدعتوں میں پڑے ہوئے ہیں عبادات کو چھوڑ  چکے ہیں اور پھر شفاعت کی امید بھی رکھتے ہیں۔ 
جیسے مجالس میں آذان کے دوران خیال نہ رکھا جانا اور  ایسی رسومات ہوتی ہیں جن کا دین اور قرآن سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔ ہماری اپنی بنائی ہوئی چیزیں ہمیں اپنے واجبات سے غافل کر دیتی ہیں اور عبادات سے دور ہو کر ہم شفاعت کی امید رکھتے ہیں۔ 
محمد و آل محمد ؐ سے محبت کا اظہار یہی ہے کہ انسان عبادات سے متمسک رہے ۔ عبادات سے ہٹ کر مودت اہلبیت ؑ نہیں ہے۔ آئمہؑ  ہمیں معرفت پروردگار کا درس دیتے ہوئے شہادت کے درجے پر فائز ہوئے۔ ان کے تعلیمات سے ہٹ کر محبت اہلبیت نہیں۔
مستحب کی خاطر واجبات کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔مجالس ، شادیاں یہ وہ تمام تقریبات ہیں جہاں واجبات سے ہم ہٹ جاتے ہیں .
نیز غیبت اور حسد اور تہمت کی بنیاد یہی ہماری غفلت ہے۔
شیطان ہمارے اعمال کو ہماری نگاہ میں زینت دیتا ہے ۔ کہ تم جو کر رہے ہو ٹھیک ہے۔ وہ نہیں چاہتا کہ ہم جنت میں جائیں۔
 
امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں: 🌹
" ابلیس نے یہ کہا ہے کہ 5 ایسے افراد ہیں کہ ان پر میرا  تسلط نہیں۔ باقی تمام افراد میرے ہاتھ میں ہیں میں جو چاہے ان کے ساتھ کروں ۔
1۔ پہلا شخص 👈وہ ہے جو صحیح نیت کے ساتھ بارگاہ خداوندی میں جاتا ہے ۔ یہ مخلص ہے میں اس پر حملہ نہیں کر سکتا ۔ 
2۔ دوسرا شخص 👈وہ ہے جو شب و روز تسبیح پروردگار عالم پڑھتا ہے وہ ملائکہ کی حفاظت میں ہے۔ 
3۔ تیسرا شخص 👈وہ ہے۔ جو اپنے مومن بھائی کے لیے وہی پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ 
 4۔ چوتھا شخص 👈وہ ہے کہ اگر اس پر کوئی مصیبت یا آزمائش آجائے (رزق ، اولاد)  تو وہ خدا کی آزمائش پر صابر ہوتا ہے۔ 
5 ۔ پانچواں شخص 👈وہ ہے جو اللہ کی رضا پر راضی ہے۔ حسرت نہیں کرتا بلکہ رزق حلال پر راضی ہے۔ اس کو فقط آخرت کا طمع ہے۔ 
یہ تمام نشانیاں ایک منتظر کی ہیں۔💖

شہر  بانو