Please Share Your Feedback In This Section.....







امام زمانہ ع کی زیارت میں، آپ کو "شریک القرآن" کیوں کہا جاتا ہے؟



امام زمانہ ع کی زیارت میں، آپ کو "شریک القرآن" کیوں کہا جاتا ہے؟

"شریک القرآن"







👈 "شریک القرآن" کا خطاب ائمہ معصومین ع کے فرامین سے لیا گیا ہے؛ یہ تعبیر چند زیارات میں امام حسین ع اور امام زمانہ ع کو خطاب کرتے ہوئے نقل ہوئی ہے؛ چنانچہ امام زمانہ ع کی زیارت میں یوں آیا ہے:

«السلام عليک يا صاحب‏الزمان، السلام عليک يا خليفة الرحمان، السلام عليک يا شريک القرآن، السلام عليک يا قاطع البرهان‏»


💫امام زمانہ ع کے "شریک القرآن" ہونے کو دو طرح کی روایات سے استفادہ کیا جا سکتا ہے:


1): ایسی روایات جن میں کلی طور پر اہل بیت ع کو قرآن کا ہم پلہ قرار دیا گیا ہے، چنانچہ  اہل تشیع کا بنیادی مسلمہ نظریہ ہے کہ اہل بیت ع قرآن مجید کے ہم پلہ ہیں؛ جیسا کہ رسول خدا ﷺ نے مشہور حدیث میں فرمایا: 

اني تارك فيكم الثقلين كتاب وعترتي اهل بيتي ما ان تمسكتم بهما لن تضلوا من بعدي أبدا. 

"میں تمہارے درمیان دو ہم پلہ چیزیں چھوڑ رہا ہوں: اللہ کی کتاب اور میری عترت اہل بیت، اگر تم ان دونوں سے تمسک اختیار کرو تو میرے بعد کبھی گمراہ نہیں ہو گے"۔

اس بنا پر واضح ہے کہ امام زمانہ ع کے شریک القرآن ہونے سے مراد، آپ کا دیگر ائمہ اہل بیت ع کی طرح قرآن مجید کے ہم پلہ ہونا ہے۔


2): ایسی روایات واحادیث جن میں قرآن اور اہل بیت ع کے جزئی مشترکات کو بیان کیا گیا ہے؛ جیسے:

🌟دونوں ھادی ہونے کی بنا پر امت کی ہدایت میں شریک ہیں؛ 

🌟دونوں نور ہونے کی بنا پر نورانیت میں شریک ہیں؛ 

🌟دونوں حبل اللہ ہونے کی بنا پر آپس میں شریک ہیں؛

🌟دونوں علمِ الہی کا مخزن ہونے کی بنا پر شریک ہیں؛

واضح رہے کہ مذکورہ بالا امور میں سے ہر ایک کے بارے میں متعدد احادیث موجود ہیں۔

پس قرآن و اہل بیت ع کے انہی مشترکات کی بنا پر امام زمانہ ع کی زیارت میں آپ کو "شریک القرآن" کہا جاتا ہے۔