Please Share Your Feedback In This Section.....





وقت کے عمدہ استعمال کا بہترین طریقہ۔










وقت کے عمدہ استعمال کا بہترین طریقہ۔
وقت کے عمدہ استعمال کا بہترین طریقہ۔


 

اللہ پاک کى بے شمار نعمتوں مىں سے اىک بہت ہى پىارى اور قىمتى نعمت وقت ہے۔ وقت اللہ پاک کى اىک ایسى نعمت ہے جو اللہ کریم نے ہر انسان کو یکساں عطا فرمائى ہے، امیر ہو یا غریب، جوان ہو یا بوڑھا مسلمان ہو یا کافر، ہر ایک کو اللہ نے دن اور رات میں 24 گھنٹے عطا فرمائے ہیں، اب ہر انسان پرکرتا ہے کہ وہ ان اوقات کو کس طرح استعمال کرتا ہے۔

 

کسى نے کہا کہ ایک اچھى خبر ہے اور ایک بُرى خبر ہے، بُرى خبر یہ ہے کہ وقت اُڑتا جارہا ہے اور اچھى خبر یہ ہے کہ اس کا اُڑنا آپ کے ہاتھوں مىں ہے کہ آپ اس کو کیسے اور کہاں اُڑاتے ہیں۔

 

عقلمند وہ ہے جو اپنے وقت کا بہترىن استعمال کر کے اپنى دنیا و آخرت کو بہترىن بنانے کى کوشش مىں لگا رہتا ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ اگر یہ قیمتى دولت اىک بار ہاتھ سے چلى گئى تو دوبارہ واپس کبھى نہىں آئے گى، چنانچہ تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے

 

روزانہ صبح جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس وقت  دن یہ اعلان کرتا ہے اگر آج کوئى اچھا کام کرنا ہے تو کرلو کہ آج کے بعد مىں کبھى پلٹ کر نہىں آؤں گا۔    (شعب الایمان، 3/ 386

 

ہمیں بھى چاہئے کہ زندگى کا جو دن نصیب ہوگیا اسی کو غنیمت جان کر اچھے اچھے کام کرلیں کہ کل نہ جانے ہمیں لوگ جناب کہہ کر پکاریں یا  مرحوم کہہ کر۔

 

 

اپنے وقت کے بہترىن استعمال کے لئے  ہمىں سب سے پہلے اپنے مقصدِ حىات کو پىشِ نظر رکھنا ہوگا کہ ہمارا مقصدِ حیات کیا ہے؟اللہ پاک نے ہمىں کیوں پىدا کیا؟ اس کے لئے ہم کلامِ الہٰى سے رہنمائى لیتے ہىں، چنانچہ اللہ پاک نے قراٰنِ مجید مىں رہنمائی فرمائی

 

ترجمۂ: اور میں نے جِنّ اور آدمی اتنے ہی (اسی لئے) بنائے کہ میری بندگی کریں۔

پارہ27، الذاریٰت: 56

 

اس آیتِ قراٰنى سے واضح ہوگیا کہ اللہ کریم نے ہمیں اپنى عبادت کے لئے پیدا کىا ہے، ہمیں اسى مقصدِ حىات کو پىش نظر رکھتے ہوئے اپنى زندگى گزارنى ہے۔

 

ہمارى زندگى کا جو وقت بِىمیت گیا سو بیت گیا، اس پر افسوس کرنے کے بجائے اپنے موجودہ وقت کى قدر کرتے ہوئے اسے نیکى کے کاموں مىں گزارنا ہے تاکہ بروزِ قیامت بارگاہِ خداوندى مىں شرمسار نہ ہونا پڑے۔

 

اپنے وقت کا بہترىن استعمال کرتے ہوئے ہمیں سب سے پہلے

 

اپنے فرائض و واجبات (نماز، روزہ وغىرہ) کى ادائىگى کرنى چاہئے اور سابقہ فوت شدہ فرائض و واجبات کى تلافى کے لئے توبہ واستغفار کرکے جلد از جلد قضا کرنى چاہئے۔

 

کثرت سے قراٰنِ پاک کى تلاوت اور ذکر و اذکار کرنا چاہئے۔

 

اپنے وقت کو یادِ خداوندى مىں گزارنا چاہئے۔

 

پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کى سنّتوں پر عمل کرتے ہوئے اپنے شب و روز گزاریں۔

 

نیکى کا حکم دیں  اور بُرائى سے منع کریں۔

 

اپنے والدین کى خدمت کرکے ان کى دُعائىں لیں۔

 

ان تمام کاموں سے بچىں جو ہمارے وقت کو ضائع کرنے کا سبب بنتے ہیں مثلاً جھوٹ، غىبت، چغلى جىسى برى باتوں  اور تمام حرام کاموں سے بچیں وغیرہ۔

 

آج کا کام کل پر نہ چھوڑیں کہ روزانہ کا کام ایک دن میں بمشکل مکمل کر پاتے ہیں اگر آج کا کام بھى کل پر چھوڑ دیں گے تو پھر دو دن کا کام ایک دن میں کیسے کر پائیں گے۔

 

اللہ پاک سے دُعا ہے کہ ہمیں اپنے وقت کا بہترىن استعمال کرکے اسے اپنى رضا والے کاموں مىں گزارنے کى توفىق عطا فرمائے۔